نماز کی کمی دراصل نظم و ضبط کی کمی ہے، اور جب نظم ٹوٹتا ہے تو روزمرہ کی روٹین بھی بکھر جاتی ہے۔ سائنس بھی یہ کہتی ہے کہ دن کی روشنی میں انسانی جسم اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے، جبکہ رات کے وقت میلاٹونِن پیدا ہوتی ہے جو سکون اور بہتر نیند کے لیے ضروری ہے۔ جو شخص سستی کا شکار ہو جائے، اس کے مقاصد واضح نہیں رہتے، وہ اپنی قدر و قیمت کو نہیں پہچانتا اور سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرتا رہتا ہے، وہ اکثر بڑے منصوبے کھو بیٹھتا ہے۔
زندگی میں ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اپنے معاملات کو منظم کیا جائے، ڈائری اور جرنل لکھنے کی عادت اپنائی جائے تاکہ خیالات اور اہداف واضح رہیں۔ جو انسان ہر وقت غصے میں رہتا ہو، لوگوں سے بدتمیزی سے پیش آتا ہو، وہ کبھی بھی حقیقی ترقی نہیں کر سکتا۔ حسد انسان کو اندر ہی اندر کھا جاتا ہے، جیسے زہر جو آہستہ آہستہ اثر دکھاتا ہے۔ کامیابی کے لیے سکونِ دل، مثبت سوچ اور اچھا رویہ ناگزیر ہیں۔