!السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
ہمارے پیارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک مسلمان سب کچھ کر سکتا ہے، لیکن دو چیزیں ہرگز نہیں کر سکتا:
- جھوٹ بولنا
- دھوکہ دینا
یہ اصول نہ صرف ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں اہم ہیں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا ذریعہ ہیں۔
1. جھوٹ کے بارے میں حدیث
عربی متن:عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ»(صحيح البخاري)
ترجمہ:عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی آگ کی طرف"۔
سچ بولنے کے فائدے:
- دل اور ضمیر کو سکون ملتا ہے۔
- معاشرتی اعتماد اور عزت بڑھتی ہے۔
- اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور آخرت میں اجر ملتا ہے۔
جھوٹ کے نقصانات:
- اعتماد اور تعلقات خراب ہوتے ہیں۔
- دل اور دماغ میں خوف اور الجھن پیدا ہوتی ہے۔
- چھوٹا جھوٹ بعد میں بڑے جھوٹ کو جنم دیتا ہے۔
2. دھوکہ دینے کے بارے میں حدیث
عربی متن:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَغُشَّ مُسْلِمًا»(صحيح مسلم، كتاب الإيمان)
ترجمہ:ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"کسی مسلمان پر یہ جائز نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کو دھوکہ دے"۔
دھوکہ دینے کے نقصانات:
- ایمان اور کردار کو نقصان پہنچتا ہے۔
- تعلقات اور اعتماد خراب ہوتے ہیں۔
- آخرت میں سزا کا سبب بنتا ہے۔
آج کل لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟
- وقتی فائدہ کے لیے
- شرمندگی یا تنقید سے بچنے کے لیے
- دوسروں کو خوش کرنے یا اپنی تصویر بہتر دکھانے کے لیے
لیکن یاد رکھیں! یہ سب وقتی فائدہ ہیں، اور آخرکار نقصان اور پچھتاوے کا باعث بنتے ہیں۔
آج کا سبق اور عہد:
- ہر حال میں سچ بولیں، چاہے حالات مشکل ہوں یا نقصان ہو۔
- کبھی بھی کسی مسلمان کو دھوکہ نہ دیں۔
- سچائی اور امانتداری ایمان، اخلاق اور اللہ کی رضا کا ذریعہ ہیں۔
- سچ بولنے سے دل مطمئن رہتا ہے، تعلقات مضبوط ہوتے ہیں، اور آخرت میں کامیابی یقینی ہے۔
💡 یاد رکھیں:سچ اور امانتداری زندگی کی روشنی ہیں، اور جھوٹ و دھوکہ اندھیرا ہیں جو دل اور معاشرت کو تباہ کر دیتے ہیں۔